ایک دفعہ اقبال کو ایک سرکاری دفتر میں جانا تھا‘ وہ وہاں جانے لگا تو احمد بھی اس کے ساتھ چلا گیا۔ دونوں مذکورہ دفتر میں پہنچے‘ احمد نے دیکھا کہ اقبال وہاں مسلسل انگریزی بول رہا ہے۔ جب دونوں باہر نکلے تواحمد نے کہا تم بالکل غلط ملط انگریزی بول رہے تھے میں تو کبھی اس طرح بولنے کی ہمت نہیں کروں
گا۔ اقبال کو احمد کے اس تبصرے سے کوئی شرمندگی نہیں ہوئی‘ اس نے پراعتماد لہجے میں جواب دیا: ’’غلط بولو تاکہ تم صحیح بول سکو‘‘اقبال نے مزید کہا کہ تم اگرچہ بی اے ہو اور میں کچھ بھی نہیں ہوں مگر دیکھ لینا کہ میں انگریزی بولنے لگوں گا اور تم کبھی بھی نہ بول سکوگے۔اس واقعہ کو اب بیس سال ہوچکے ہیں‘ اقبال کے الفاظ صد فی صد صحیح ثابت ہوئے۔ احمد آج بھی وہیں ہے جہاں وہ بیس سال پہلے تھا مگر اقبال نے اس مدت میں زبردست ترقی کی۔ وہ اب بے تکلف انگریزی بولتا ہے اور بہت کم ایسے لوگ ہیں جو اس کی گفتگو میں زبان کی غلطی پکڑسکیں۔ اقبال کے اس جرأت مندانہ مزاج نے اس کو بہت فائدہ پہنچایا۔ اس سے پہلے شہر میں اس کی ایک معمولی دکان تھی مگر آج اسی شہر میں اس کا ایک بڑا کارخانہ قائم ہے ’’غلط بولا تاکہ تم صحیح بول سکو‘‘ اس کے اپنے حق میں صد فی صد درست ثابت ہوا۔اقبال کے اس طریقہ کا تعلق صرف زبان سے نہیں بلکہ زندگی کے تمام معاملات سے ہے۔ موجودہ دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو حوصلہ کے مالک ہوں جو بے دھڑک آگے بڑھنے کی ہمت کرسکیں جو خطرہ مول لے کر اقدام کرنے کی جرأت رکھتے ہوں۔ اس دنیا میں غلطی کرنے والا ہی صحیح کام کرتا ہے جس کو یہ ڈر لگا ہوا ہے کہ کہیں اس سے غلطی نہ ہوجائے وہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائے گا۔ اس کے لیے آگے کی منزل پر پہنچنا مقدرنہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں